یہ موسم میرے جذبوں کی ترجمانی کرے
کیا کروں میں جو اٹھکیلیاں جوانی کرے
ہر ایک جذبے کو پابند سلاسل رکھوں
یہ کیسے ہو کہ نہ دل کبھی نادانی کرے
میرے وجود کی ہر رگ میں ہے خلوص ووفا
خلاف وضع نہ دل میرا کوئی کہانی کرے
قصہ غم کو میں کب تلک دھرائے جاؤں
کوئی تو ہو جو میری بات اپنی زبانی کرے
کون کافر ہے جو تردید وفا کر بیٹھے
جو حسن اس کا ہر لمحہ حشر سامانی کرے
تمام جذبے ہیں منسوب حسن ناداں سے
ہر ایک دل کونپل ناداں کی باغ بانی کرے