میرے جنوں کو نئی زندگی عطا کر کے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Moscowمیرے جنوں کو نئی زندگی عطا کر کے
کہاں چلے ہو مجھے روح سے جدا کر کے
وہ ارتعاش دلاتا ہے ٹھہرے پانی کو
مجھے پکار رہا ہے جو بے صدا کر کے
ہمیش ہم نے تری رب سے آرزو کی ہے
کہ تجھ کو لب پہ سجائے ہیں ہم دعا کرکے
جس اک خیال پہ لکھتے رہے ہیں ساحر و فیض
ہم اس خیال کو لکھیں ذرا جدا کر کے
میں جانتی ہوں کہ حاصل کبھی نہ ہو گا کچھ
اے میرے چاند مجھے آپ سے گلہ کر کے
میں اس کی ہوگئی جب ،سب بنے مرے دشمن
مجھے وہ چھوڑ گیا ، سب کو ہم نوا کر کے
جو میری قید پہ شاداں کبھی ہوئے وشمہ
وہ اشک بار ہوئے ہیں مجھے رہا کر کے
وہ ارتعاش دلاتا ہے ٹھہرے پانی کو
مجھے پکار رہا ہے جو بے صدا کر کے
ہمیش ہم نے تری رب سے آرزو کی ہے
کہ تجھ کو لب پہ سجائے ہیں ہم دعا کرکے
جس اک خیال پہ لکھتے رہے ہیں ساحر و فیض
ہم اس خیال کو لکھیں ذرا جدا کر کے
میں جانتی ہوں کہ حاصل کبھی نہ ہو گا کچھ
اے میرے چاند مجھے آپ سے گلہ کر کے
میں اس کی ہوگئی جب ،سب بنے مرے دشمن
مجھے وہ چھوڑ گیا ، سب کو ہم نوا کر کے
جو میری قید پہ شاداں کبھی ہوئے وشمہ
وہ اشک بار ہوئے ہیں مجھے رہا کر کے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






