میرے خواب جو تعمیر عمل ہو رہیں ہیں
جو نہ ممکنن ہوئے تو ساتھ کہاں چلنا ہے
وہ جو اک راز اذل سے ہے دبا سینے میں
بعد مرنے کے اسے کس نے ایاں کرنا ہے
رکھ کے داڑھی جو پھرتا ہوں میں بازاروں میں
ہوں فرشتہ مگر ابلیس کہاں ٹلنا ہے
جس کو پرکھا تو وہ اپنا ہی آئنہ نکلا
آئینہ وہ کہ جس نے زندگی میں ڈھلنا ہے