بڑی مشکل سےسچےیار ملتےہیں
چاہ میں پھول کم زیادہ خارملتےہیں
اندھیری رات تنہاسفرمنزل کی نہ خبر
سمندرمیں بڑے منجھدھارملتےہیں
جہاں بھی اپنےپیارکاپیغام بھیجا
وہ اورکی چاہ میں گرفتارملتےہیں
میرےدل پہ جب تحقیق ہوئی تو جانا
وہاں تیری رہائش کےآثارملتےہیں
حقیقت پہ فسانےکا گماں ہوتاہے
میرےسخن میں ایسےکردارملتےہیں
اصغرجیسےایسےبھی سرپھرےہیں
جو تیری خاطرجان دینےکوتیارملتےہیں