میرے دل کی سب سن لی ہیں تم نے
لیکن کچھ تو اپنے دل کی بھی سناؤ گی
نکل آےؑ گا چاند صرف ایک پل میں
گیسو جوںہی رخ سے تم ہٹاؤ گی
کب سے بیٹھا ہوں یہاں تیرے انتظار میں
اب آ بھی جاؤ دل ناداں کو کب تک جلاؤ گی
حسین ہو ،حسن تیرا من کو بھایا
اتر کے دل سے کیا ماں سے پٹاؤ گی
رات ڈھل گئی راہ تیری دیکھتے ہوےؑ
نہ آ کے کام والوں سے مراؤ گی
پردیسی کی جان ، جگر، دل سب ہے تیرا
اب بھی گر نہ آ سکو تو خود لٹاؤ گی