میرے دل کے مکان میں ویرانے ہیں
اب نا وہاں نئےدوست نا پرانے ہیں
ہرسمت ویرانی ہی ویرانی چھائی ہے
ایک جگہ کچھ پرندوں کےٹھکانےہیں
میرے لیےاب دل کی صفائی ضروری ہے
کیونکہ یہاں نئے کرائےدار بسانے ہیں
اصغر کے دل کا دروزہ کھلا ہے دوستوں
وہ چلے آہیں جن کےپاس نا آشیانےہیں