ساس بہو کا جب خیال آتا ہے میرےذہن میں اک سوال آتاہے اسی سوچ میں ڈوبا رہتا ہوں کے محبت پہ کیوں زوال آتاہے اس میں بدنامی کےسواکچھ نہیں ایسےپیار میں ہاتھ نہ مال آتا ہے دوستوں کی تلاش میں رہتاہوں جب بارہ ماہ بعد نیا سال آتا ہے