میرے صبر کا نہ لے امتحان
میری خاموشی کو صدا نہ دے
جو تیرے بغیر نہ جی سکے
اسے جینے کی تو دعا نہ دے
تو عزیز دل و نظر سے ہے
تو قریب رگ و جان سے ہے
میرے جسم و جاں کا یہ
فاصلہ کہیں وقت اور بڑھا نہ دے
تجھے بھول کے نہ بھلا سکوں
تجھے چاہ کے بھی نہ پا سکوں
میری حسرتوں کو شمار کر
میری چاہتوں کا صلہ نہ دے
وہ تڑپ جو شولہ جان میں تھی
میرے تن بدن سے لپٹ گئی
تو بجھا سکے تو بجھا اسے
نہ بجھا سکے تو ہوا نہ دے
تجھے اگر ملیں کبھی فرصتیں
میری شام پھر سے سنوار دے
اگر قتل کرنا ہے تو قتل کر
یوں جدائیوں کی سزا نہ دے