مزاروں پہ جا کے لوگ
ہاتھوں سے چھوتے ہیں
حسرت بھری نگاہوں سے
کچھ دیر تکتے رہتے ہیں
بے ساختگی میں کبھی
آنسو بہانے لگتے ہیں
اور کبھی تو
اپنے ہاتھ ہی چوم لیتے ہیں
یا پھر مساجد کے فرش پر
پیشانی جھکا دیتے ہیں
آج میں نے اپنی انگلیوں کو
کئی بار پیار سے چوما ہے
ان کو آنکھوں سے لگایا ہے
دل میں لبھایا ہے
میرے محبوب نے آج
میرے ہاتھ سے ہاتھ ملایا ہے