میرے محبوب کی پرچھائی کا حصہ ہے
چودوی کا چاند اُس کی روشنائی کا حصہ ہے
گلابوں کو مہک ملی اُس کے گیسوئوں سے
اور رنگ اُس کی رنگائی کا حصہ پے
میری شاعری میرے لفظوں کا احترام کرو
یہ جذبوں کی گہرائی کا حصہ ہے
پاگل دل نہ سمجھ اُن کو ہم درد
یہ لوگ بھی تماشائی کا حصہ ہے
اِک کاغذ اور اِک قلم بس
دونوں میری یہ تنہائی کا حصہ ہے
نہال غزلیں ہیں اب پہنچان میری
عشق و محبت کی کمائی کا حصہ ہے