ہر رات خوابوں میں وہ میرے مہمان ہوتے ہیں
ہم دونوں میں کتنے ہی عہدوپیمان ہوتے ہیں
اگلے دن پھر وہی زندگی کی کشمکش
گزرے دن کی طرح ہم پھر پریشان ہوتے ہیں
دن بھر لکھتا ہوں نظمیں اس کی یاد میں
میری نظموں کا وہی عنوان ہوتے ہیں
دو چار دن جب ان سے بات نہیں ہو پاتی
پھر میرے دل میں کیا کیا گمان ہوتے ہیں
میں نے کہا تیرے بن اب جی نہیں لگتا
بولی جدائی کے لمحے کاٹنے کب آسان ہوتے ہیں