میرے چار سو فضاؤں میں
خشبوں بن کر ہو تم بکھرے ہوئے
میری گھونکھرالی زلفوں کی لٹوں
میں ہو تم سمٹے ہوئے
کیوں تلاش کرتے ہو در بے در
میرے رنگ، ڈھنگ میں ہو تم بسے ہوئے
لفظ میرے گفتگو اندز تمہارا ہے
لہجوں کی سردی ، گرمی میں ہو تم ملے ہوئے
میرے ہاتھوں کی حرارت ظاہر کرتی ہے لکی
کہ میرے ہاتھ کو ہو تم تھامے ہوئے
تم اپنے ملک میں - اور میں اپنے ملک میں
مگر میرے ساتھ چاند کو ہو تم دیکھتے ہوئے