میرے چہرے پہ جو ملال نہیں
اس میں میرا کوئی کمال نہیں
میں تو یونہی بلا رہا ہوں تجهے
زندگی موت کا سوال نہیں
کیا کسی اور کا کروں شکوہ
جب تجهے ہی مرا خیال نہیں
جو بهی پوچهے گا حال چال مرا
اس سے کہنا کہ کوئی حال نہیں
مجهسے اب روبرو ملا کیجے
آج کے بعد کوئی کال نہیں
کم سے کم اپنا تو خیال کرو
نا سہی گر مرا خیال نہیں
تهک گیا ہوں جواب دے دے کر
اب مذید اور کچهہ سوال نہیں
شاعروں کو زوال ہے پر حسرت
اچهے شعروں کا کچهہ زوال نہیں