میں آج اپنی داستان لکھنے بیٹھا ہوں

Poet: ایچ ایم کاشف علی By: H M Kashif Ali, Lahore

میں آج اپنی داستان لکھنے بیٹھا ہوں
زندگی کا ہر امتحان لکھنے بیٹھا ہوں

بہت آوارہ پن تھا زندگی میں مگر آج
میں اپنا ہر ایک قیام لکھنے بیٹھا ہوں

اس دور کی دنیا میں بہت ہجوم ہے لیکن
میں پھر بھی ہر جگہ سنسان لکھنے بیٹھا ہوں

ارادہ تو کر لیا ک تیرے بھنور سے بچ نکلوں گا
ابھی تک اسی تگو دو میں طوفان لکھنے بیٹھا ہوں

سبھی اتار چڑھاؤ میں پیچھے چھوڑ آیا ہوں
اس لیے ہر رستے کو میزان لکھنے بیٹھا ہوں

جو گزرا ہے جو گزرے گا ہر زمآنے میں
میں حافظ ایک نیا بیان لکھنے بیٹھا ہوں

Rate it:
Views: 413
12 Mar, 2016