میں آشنا نہ تھا تیری محبت سے
یہ ذوق ہوا تجھ سے ملنے کے بعد
دل رہا نہ میرا تیرا ہو گیا
جیسے پھول ہو چمن کا کھلنے کے بعد
سکوں مل نہیں سکتا زمانے میں اب
پیار کے آنگن سے نکلنے کے بعد
جدا تجھ سے ہو جاؤں اب نہیں ممکن
آئینہ ٹوٹ جائے گا ہلنے کے بعد
پیام طبیب ہے قاصد دینا اس کو جا کر
لا علاج ہو گیا ہے خالد پگھلنے کے بعد