میں اس زندانِ دنیا میں کھبی گمنام پھتر تھی
میں اپنی آنکھ میں چھبتا ہوا بے نام کنکر تھی
مجھے اس نے محبت سے تراشا کردیا گوہر
مجھے احساس کے درپن سے اس نے دے دیا جو ہر
مجھے قرطاس کو رنگوں سے بھرے کا ہنر بخشا
مجھے سوچوں کو لکھنے کا سلیقہ اور سخن بخشا
مجھے تنہاہوں کے وار کو سہنا سکھایا تو
مجھے ہونے کا اپنے اک حسین احساس بھی بخشا
میں اپنا جسم و جان ایمان اس پر وار ڈالوں گی
میں اپنی ہر خوشی اس کی خوشی پر وار دالوں گی
اسے اپنی محبت کی حسین تر وادی جان میں
عبادت کی طرح چاہ کر اسے شاداب گر دوں گی
میں اس کے نام اپنی زندگی کا باب کر دوں گی