میں اس کا تھا
Poet: ایان آفتاب By: ایان آفتاب, Tandoallahyarمیں اس کا تھا اسکا ہوں اسے یاد دلانا 
 وو رویے جب تب اسے میری ہنسی یاد دلانا 
 
 گاوں میں کھیلتے کھیلتے کانٹوں پے ہو اگر چلنا اسکا 
 تو خون کو پانی سے نا دھونا اسے یاد دلانا 
 
 خچروں پے سفر کیا ہم نے گھوڑوں کا شوق نہیں تھا 
 وہ پیدل چلے تو صاحب اسے آفتاب کی سواری یاد دلانا 
 
 پانی کی قلت تھی کنویں سے رسیاں کھینچ کر پتیلے بھرتے 
 اب وہ پانی پیتے بھول جائے تو اسے میری نیت یاد دلانا 
 
 پیڑوں کی چھاؤں میں طوطوں کے بچے شکار ہوتے ہیں
 شاہین ڈھونڈھتے ہیں کھلے پہاڑ اسے یاد دلانا 
 
 مجھ سے محبّت کی ہے خواری انام ہے یہی 
 دروازوں پر دستک محبوب کے دشمن دیتے ہیں اسے یاد دلانا
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 