میں اس کی ہستی میں رہتا ہوں
اس کی چاہ کی مستی میں رہتاہوں
بلندی سےانسان بڑا براگرتا ہے
اسی لیے میں پستی میں رہتا ہوں
جہاں خوشیوں کےسواکچھ نہیں
اسےخوابوں کی بستی میں رہتاہوں
اپنی حسرتوں کو پار لےجانا ہے
بناتا کاغذ کی کشتی میں رہتاہوں
وہ ایک خردمند میں اس کادیوانہ
بن کر اس کا ودھیارتی میں رہتاہوں