اپنی خوشیاں لُٹا کر اُس پہ قربان ہو جاؤں
کاش کچھ دن اُس کے شہر میں مہمان ہو جاؤں
وہ اپنا نایاب دل مجھ کو دے دے اور پھر مانگے
میں مکر جاؤں اور بے ایمان ہو جاؤں
وُہ مُجھ پہ ستم کرے ہر کسی کی طرح
مٰن اس ادا پر بھی مہربان ہو جاؤں
وُہ میرے پاؤں کے نیچے سے زمین کھینچ لے
اور پھر میں اس کا آسمان ہو جاؤں
اب تو مجھے اتنی محبت ہو گئی ہے اس سے کہ
خدا کوئی معجزہ کرے او ر میں اسکی جان ہوجاؤں