میں اپنی آنکھوں میں تجھ کو بسا کے دیکھوں گی
بس ایک بار تو دل کو لگا کے دیکھوں گی
تو جب بھی آئے گا سب کام چھوڑ دوں گی صنم
تجھے میں چپکے سے چلمن ہٹا کے دیکھوں گی
میں تیری ہوں یہ بتانا بھی کیا ضروری ہے ؟
ہاں تجھکو پیار سے اپنا بنا کے دیکھوں گی
اثر ہوا نہ کبھی تجھ پہ میری باتوں کا
تو آج شعر ہی تجھکو سنا کے دیکھوں گی
تو خواب ہی میں مجھے تھوڑی دیر مل جائے
میں شام ہوتے ہی خود کو سلا کے دیکھوں گی
جو دھڑکنوں کی زباں بن گیا ہے اب سارہ
اسے تمام دیواریں گرا کے دیکھوں گی