غم دوراں کے شوریدہ سمندر بھول جاتا ہوں
تیری آنکھوں کے صدقے سارے محشر بھول جاتا ہوں
زہے قسمت مجھے بخشا یہ رتبہ بد حواسی نے
میں اکثر دل تیری چوکھٹ پہ رکھ کر بھول جاتا ہوں
ہوا کی سرپھری عادت ڈراتی ہے مگر ہمدم
حرف پرواز پر آتا ہے تو پر بھول جاتا ہوں
زمانے کی تو عادت ہے جنوں پر سنگ باری کی
تم آتے ہو نظر تو سارے پتھر بھول جاتا ہوں