کئی خیال آتے ہیں، میں بھول جاتا ہوں
آ کے چلے جاتے ہیں، میں،بھول جاتا ہوں
تیرا خیالوں سے بھی ہے محبت مجھ کو
دل سے رلاتے ہیں، میں بھول جاتا ہوں
محبتِ انسانیت اور میری پریشان عزتِ نفس
انسان مجھے ستاتے ہیں، میں بھول جاتا ہوں
غم و درد سے ہے شدت کی محبت مجھ کو
غم دل دکھاتے ہیں، میں بھول جاتا ہوں
خواب دیکھنے کا منتظر ہوں میں حسّرت
خواب مجھے ڈراتے ہیں، میں بھول جاتا ہوں