!میں تنہائی کو تنہائی میں تنہا کیسے چھوڑ دوں۔۔۔۔”
“تنہائی نے تنہائی میں میرا بہت ساتھ دیا ہے
ﻣﯿﺮﮮ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮧ ﮐﺮ، ﻣﯿﺮﮮ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻼ
“…ﺗﯿﺮﺍ ﻭﺟﻮﺩ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ، ﻣﯿﺮﯼ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮈﮬﻮﻧﮉتے ڈھونڈتے
چار دن آنکھ میں نمی ہو گی۔۔۔۔”
“ہم مر بھی گئے تو کیا کمی ہو گی۔۔
دیکھنے کو سارا عالم بھی کم ہے۔”
“.چاہنے کے لیے ایک چہرہ بہت۔۔
مسکرانے سے شروع اور رلانے پہ ختم”
“یہ اک ظلم ہے جسے لوگ محبت کہتے ہیں
تو مجھے چھوڑ کے جانے لگا تو یقین آیا ہے”
“سانسوں کے سوا کچھ بھی تو ضروری نہیں ہوتا
یاد اس کی ابھی بھی آتی ہے”
“بری عادت ہے،کہاں جاتی ہے
کبھی پاس بیٹھو تـــو بتائیں کہ درد کیا ہے”
” یوں دور سے پوچھو گے تو خیریت ہی بتائیں گے
ضبط کی آخری منزل پہ کھڑا شخص ہوں میں”
”…اس سے آگے میری آنکھوں نے پگھل جانا ہے
انتظار تھا ہم کو جن کا برسوں سے”
“وہ آئے تو تھے مگر بچھڑ جانے کے لیے