مجھے معلوم تھا ُاس نے بدل جانا ہے
میں تو بس اعتبار کرنا جانتی تھی
وہ کیونکر ہو گیا مجھ سے خفاء
میں تو بس پیار کرنا جانتی تھی
لفظوں سے ناراضی کا کیسے علم ہو گا
میں تو بس اقرار کرنا جانتی تھی
غور کرو تو خاموشیاں چیختی چلاتی ہیں
میں تو بس انکار کرنا جانتی تھی
تم نے تو بدل کی آخر منزل اپنی
میں تو بس انتظار کرنا جانتی تھی
چہرے سے ُاسے آفسردگی نظر نہ آئی
میں تو بس سنکھار کرنا جانتی تھی
یہ سچ ہے تجھے دیکھ کر کچھ بولا نہ گیا
میں تو بس تار کرنا جانتی تھی
وہ کس دوہرائے پہ مجھے چھوڑ گیا
میں تو بس سوچ و چار کرنا جانتی تھی
تو نے تلخیوں سے کر دیا خاموش مجھے
میں تو بس اسرار کرنا جانتی تھی