میں تو صرف اک ریگ زر تھا صحرا کا
وہ کس لیے مجھے اتنا کمال دیتا ہے
شب تمام مانند بسمل تڑپنے کے بعد
صبح وصل وہ عزت میری اچھال دیتا ہے
وہ عشق ہےجو مجھے بچا نہ پایا کبھی
وہ کون ہے جسے یہ جان و مال دیتا ہے
اب مجاہد کی آرزو سن کر میرے دوست
سوچتے ہیں عشق ہی زوال دیتا ہے