میں جب بھی گھر کو
صاف کرتی ہوں
تیری آنے کی آس کرتی ہوں
یہی سوچ کر ہر
ٹیبل و ُکرسی سے
تیری بات کرتی ہوں
میرے کمرے کی کھڑکی
جو ہمشیہ بند رہتی ہیں
میں ُاسے تیرے آنے پر
کھولنے کا اظہار کرتی ہوں
دوپہر میں جب پرندے
بیٹھتے ہیں ٹیرس پے
میں انہیں دانہ ڈالتے وقت
ہمارے ملنے کی دعا کرتی ہوں
وہ جو گلی میں ایک درخت ہے
پھولوں سے سجا ہوا
تیرے آنے پے ُاسے پھولوں
کی برسات کرنے کا کہتی ہوں
کبھی کبھی دل میں آتا ہے
شاید ُتو ابھی آ جائے
یہی سوچ کر میں
اپنے ہر نیے سوٹ کو
ہنگر میں ٹانگ رکھتی ہوں
ہر روز میٹھے میں اک
نئی چیز بناتی ہوں اور پھر
اپنے حصے میں سے
تیرا حصہ نکال رکھتی ہوں
ہر بار میرے پوچھنے پے
جب تم کہتے ہو لکی
کیا میں صبح آ جاوں ؟
میں ُاس صبح کے انتظار میں
ہر صبح کا بےچینی
سے انتظار کرتی ہوں
میں جب بھی گھر کو صاف کرتی ہوں
میں تیرے آنے کی آس کرتی ہوں