میں جب تیری سمت اے یار دیکھتا ہوں
تیری نظر کا تیرجگر کے پار دیکھتاہوں
آج رات شاہدہ تو مجھ سےملنے آئے
کبھی تیری راہ کبھی اپنا گھردیکھتاہوں
ہم دونوں کےسوا جہاں کوئی اور نہ ہو
اپنےتصور میں ایسا اک نگر دیکھتاہوں
کئی بار خوابوں میں فرزانہ دیکھتاہوں
اسےاس دنیا سے بےخبر دیکھتا ہوں
وہ کہتی ہے مجھے پیار سے نہ دیکھا کر
اب اس کی جانب دل لگا کر دیکھتا ہوں