Add Poetry

میں جو بڑھتی ہوں ذرا آگے تو سر جاتا ہے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

وہ جو تلوار اٹھاتا ہے تو ڈر جاتا ہے
میں جو بڑھتی ہوں ذرا آگے تو سر جاتا ہے

اس قدر زخم عداوت ہے مرے سر پہ ترا
تھوڑا جھکتی ہوں تو کچھ اور یہ بھر جاتا ہے

مرا سایہ ہے مری مثل ہواؤں جیسا
چاند نکلے تو کہیں لوٹ کے گھر جاتا ہے

کاش اب کے بھی ملاقات نہ ہونے پائے
تجھ سے جو آنکھ ملاتا ہے وہ مر جاتا ہے

چاند کی سمت جو اڑتی ہوں میں پنچھی بن کر
راستہ ساری فضاؤں کا سنور جاتا ہے

میری خواہش کے کبھی ہاتھ تو پیلے کر دو
جذبہ اک بار جو بنتا ہے بگڑ جاتا ہے

مجھ کو اک بار محبت سے پکارو وشمہ
تجھ سے جو پیار بڑھاتا ہے وہ تر جاتا ہے

Rate it:
Views: 231
09 Mar, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets