چاہتوں کا خمار کون کرے
یہ حسن بیقرار کون کرے
اب یہاں تو خزاں ہی رہتی ہے
اب وہاں پر بہار کون کرے
میں جو بیٹھی ہوں یاں لبِ دریا
پھر ترا انتظار کون کرے
وہ ہمارا تو ہو نہیں سکتا
اس سے غیروں کا پیار کون کرے
وہ جو رہتا ہے دل کی دھڑکن میں
میرے دل کا قرار کون کرے
کیا خزاں یا بہار سے شکوہ
آندھیوں میں بہار کون کرے
آؤ کرتے ہیں پیار کا وعدہ
دل میں حسرت کا وار کون کرے
میں ہوں مخمور تیری یادوں میں
اس جہاں کا وقار کون کرے
کھل رہے ہیں جو پھول چاہت کے
وشمہ فصلِ بہا ر کون کرے