وفا گزیدہ ہوں مر رہا ھوں
میں ریزہ ریزہ بکھر رہا ھوں
کڑی مسافت ھے زیر پا اور
عذاب رت سے گزر رہا ھوں
ھے آج اوروں کی دسترس میں
کبھی میں جس کا ہنر رہا ھوں
وہ مجھ کو محدود کر رہا تھا
مثال خوشبو بکھر رہا ھوں
وہ میرے اندر تھا جس کی خاطر
قمر سفر در سفر رہا ھوں