میں سمجھی تھی محبت ہو گئی ہے
خبر کیا تھی قیامت ہو گئی ہے
تیری آنکھوں کو چھونا چاہتی ہوں
مجھے رنگوں سے الفت ہو گئی ہے
میرا احساس مجھ سے کہہ رہا ہے
بہت تیری ضرورت ہو گئی ہے
نگاہوں میں اتر آتے ہو اکثر
چلو کچھ تو سہولت ہو گئی ہے
تمہیں ہی بس ہمیشہ دیکھنے کی
میری آنکھوں کو عادت ہو گئی ہے