Add Poetry

میں سو نہ سکی

Poet: Gul.Naeemuddin By: Gul.Naeemuddin, Islamabad

وہ بچی تھی
چھوٹی سے پیاری سی
میری نواسی عالی جیسی

اپنے باپ کی گود میں سہمی سی
نرم و نازک کونپل کی طرح لرزاں

وہ کھیل رہی تھی ہنس رہی تھی
اپنی دادی کی گود میں چند لمحے پہلے

اپنی ماں کو شرارت سے چڑاتی ہوئی
دادی کی گود میں میٹھی چوری شوق سے کھاتی ہوئی

اب وہ ، رو رو کر خاموش ہے اپنے باپ کی گود میں
سر سے بہتا خون ، جسم سے رستا خون

اس کے کپڑوں کو بھگوتا اس کی ایڑیوں تک پہنچا ہے
غزہ کی سڑک پر ایک لمبی لکیر ،

سرخ رنگ کے قطروں کی دور معدوم ہوتی جاتی ہے
وہ ننھی معصوم پیاری سی بچی،

قطرہ قطرہ خالی ہوتی ہے ۔
آنکھیں بند ہوتی ہیں

میری آنکھیں بھی دھندلی ہوتی ہیں
قطرہ قطرہ وہاں خون ہے یہاں آنسو ہیں

وہ ننھی پیاری معصوم بچی سو گئی
ہسپتال پہنچنے سے پہلے، اک ابدی نیند میں

وہ ننھی پیاری معصوم بچی
میری نواسی عالی جیسی

میں سو نہ سکی، انسانوں کے ظلم پر
جو وہ کرتے ہیں اپنے بچوں کے امن کی خاطر
 

Rate it:
Views: 510
26 Nov, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets