تم سچائی سے کہہ دو داستاں لفظوں میں کہاں ہوتی ہے جاں شاعر تو سجاتے ہیں الفاظ کو سچ جچتا ہے کب کس کو یہاں لفظ دل میں اتریں گے تبھی تو بولو گے جب جذبوں کی زباں میں نے چاہا اسے جان سے آگے بات اتنی سی اب کیا بناؤں داستاں