Add Poetry

میں مرمٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی میری

Poet: Kamran Khan By: Kamran, Abu Dhabi / Karachi

میں مرمٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی میری
اسے خبر ہی نہ تھی، خاک کیمیا تھی میری

میں چپ ہوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ہوئی
پھر اس کے بعد تو آواز جا بجا تھی میری

جو طعنہ زن تھا میری پوششِ دریدہ پر
اسی کے دوش پہ رکھی ہوئی قبا تھی میری

میں اس کو یاد کروں بھی تو یاد آتا نہیں
میں اس کو بھول گیا ہوں ، یہی سزا تھی میری

شکست دے گیا اپنا غرور ہی اس کو
وگرنہ اس کے مقابل بساط کیا تھی میری

کہیں دماغ کہیں دل کہیں بدن ہی بدن
ہر اک سے دوستی یاری جدا جدا تھی میری

کوئی بھی کوئے محبت سے پھر نہیں گزرا
تو شہرِ عشق میں کیا آخری صدا تھی میری؟

جو اب گھمنڈ سے سر کو اٹھائے پھرتا ہے
اسی طرح کی تو مخلوق خاکِ پا تھی میری

ہر ایک شعر نہ تھا در خورِ قصیدۂ دوست
اور اس سے طبعِ رواں خوب آشنا تھی میری

میں اس کو دیکھتا رہتا تھا حیرتوں سے فراز
یہ زندگی سے تعارف کی ابتدا تھی میری

Rate it:
Views: 973
01 Mar, 2009
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets