میں نے اپنی محبت کو پارسا رکھا تیرے اور اپنے درمیاں فاصلہ رکھا جن لوگوں سے تھی تجھے الفت میں نے ان سے بھی رابطہ رکھا اگرچہ سمندر تک تھی میری رسائی پھر بھی خود کو پیاسا رکھا شائد تیرے در سے خیرات ملے نوازنے ہر دم ہاتھ میں کاسہ رکھا