میں نے تجھ کو کنول میں دیکھا ھے
میں نے تجھ کو غزل میں دیکھا ھے
تو نھیں جاتتی میں جانتا ھوں
تجھے کس کس شکل میں دیکھا ھے
سوچتا جو میں اگر تجھ کو کبھی
لگتا تجھ کو ازل میں دیکھا ھے
تو جو خواب میں کبھی آتی
ایسا لگتا اصل میں دیکھا ھے
اپنی سوچوں میں تجھ کو پایا
اپنے خوابوں میں تجھ کو دیکھا ھے
میں نے تجھ کو کبھی نھیں دیکھا
مگر لگتا ھے تجھ کو دیکھا ھے