میں نے خوابوں سے تراشے تھے کئ افسانے
ان افسانوں کے تم عنوان بتا سکتے ھو
میں نے سوچا کہ زیست کے ویرانے ہیں
نام دے سکتے ہو تم ان کو جگا سکتے ھو
صرف دو چار برس مگر اب یہ ہے
تیری بزم نگاہی کا اشارہ بنا سکتے ھو
تم دھوپ کا ماحول میرا مقدر بنا سکتے ھو