میں نے زندگی اک شخص کی پرچھائیوں میں گزار دی

Poet: پنچھی By: Abdul Wadod, Rabwah

جو ملی مجھے تیری آنکھ کی گھرائیوں میں گزار دی
شبِ وصل تیرے حسن کی رعنائیوں میں گزار دی

یونہی لمحہ لمحہ سِسک سِسک یونہی تنہا تنہا تڑپ تڑپ
میں نے زندگی اک شخص کی پرچھائیوں میں گزاردی

تیری یادوں کے ہجوم میں بڑا چین تھا میرے معتبر
اِن سے سنبھلی یہ زندگی تو تنہائیوں میں گزار دی

تیرے بعد میرے حال کا میرے ہمنوا تجھے کیا پتا
جو تھی چند سانسوں کی زیست وہ رسوائیوں میں گزار دی

پنچھی تو میرے حا ل پر ۔۔ دامن بھگو لیتا ہے کیوں
میں نے زندگی تو خود سے ہی بے وفائیوں میں گزار دی

Rate it:
Views: 444
11 Jul, 2018