آج سوچتے سوچتے اک خیال لکھا
میں نے قلم سے اک سوال لکھا
لکھا کہ دل کیوں جلاتے ھو تم
ہر شب جو خواب میں اتے ھو تم
یقین جانو سخت درد دیتے ھو تم
بڑا بے چین سا کر جاتے ھو تم
تو نیندیں کیسی نہ جائے
وہ لمحے کون بھلا پائے
ہونٹوں کے نرم جاموں سے
جو تم شراب دے جاتے ھو
ابھرتے خواب دے جاتے ھو
وہ جب پورے نہں ھوتے
تو آنکھیں بھیگ جاتی ہے
آس بھی ٹوٹ جاتی ہے
تمہیں کیسے بتاؤں میں
کہ دل بھی ٹوٹ جاتا ہے
مجھ سے بھی روٹ جاتا ہے
تو "خان" ایسا کیوں کرتے ھو
ہر شب جو خواب میں آتے ھو