میں نے نغموں میں عیاں کی ہے محبت جاناں
اور اظہار کی کوئی نہیں صورت جاناں
تیری رسوائی گوارا نہیں مجھ کو لیکن
اپنےاحساس کو ہونٹوں میں دبا سکتا نہیں
میں نے چاہا تو بہت دل میں چھپا ہی رکھوں
پر تراپیار زمانے سے چھپا سکتا نہیں
کھل ہی جاتی ہے زمانے پہ حقیقت جاناں
میں نے نغموں میں عیاں کی ہے محبت جاناں
تیر ے اس ریشمی آنچل کے تقدس کی قسم
تیری معصوم اداؤں کا خریدار نہیں
میں کہ خوشبو سی محبت پہ یقیں رکھتا ہوں
چند حسیں لمحوں کو پانے کا طلب گار نہیں
صرف الفت نہیں تجھ سے ہے عقیدت جاناں
میں نے نغموں میں عیاں کی ہے محبت جاناں
تیری سانسوں کی ہے خوشبو کہ گلابوں کی مہک
تیری آنکھوں میں کسی جھیل کی گہرائی ہے
تیرے عارض کو جو دیکھوں تو گماں ہوتا ہے
جیسے جنت سے کوئی حور اتر آئی ہے
میری د نیا کو بنا دے مری جنت جاناں
میں نے نغموں میں عیاں کی ہے محبت جاناں
اور اظہار کی کوئی نہیں صورت جاناں