میں نے نغموں میں عیاں کی ہے محبت جاناں
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistanمیں نے نغموں میں عیاں کی ہے محبت جاناں
اور اظہار کی کوئی نہیں صورت جاناں
تیری رسوائی گوارا نہیں مجھ کو لیکن
اپنےاحساس کو ہونٹوں میں دبا سکتا نہیں
میں نے چاہا تو بہت دل میں چھپا ہی رکھوں
پر تراپیار زمانے سے چھپا سکتا نہیں
کھل ہی جاتی ہے زمانے پہ حقیقت جاناں
میں نے نغموں میں عیاں کی ہے محبت جاناں
تیر ے اس ریشمی آنچل کے تقدس کی قسم
تیری معصوم اداؤں کا خریدار نہیں
میں کہ خوشبو سی محبت پہ یقیں رکھتا ہوں
چند حسیں لمحوں کو پانے کا طلب گار نہیں
صرف الفت نہیں تجھ سے ہے عقیدت جاناں
میں نے نغموں میں عیاں کی ہے محبت جاناں
تیری سانسوں کی ہے خوشبو کہ گلابوں کی مہک
تیری آنکھوں میں کسی جھیل کی گہرائی ہے
تیرے عارض کو جو دیکھوں تو گماں ہوتا ہے
جیسے جنت سے کوئی حور اتر آئی ہے
میری د نیا کو بنا دے مری جنت جاناں
میں نے نغموں میں عیاں کی ہے محبت جاناں
اور اظہار کی کوئی نہیں صورت جاناں
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






