شہر جاں کا کوئی مکیں ہے یہاں
کیا محبت کی سرزمیں ہے یہاں
میرے پیچھے ہے ڈوبتا سورج
میرے آگے مرا یقیں ہے یہاں
سانپ ہجرت میں مر گئے ہوں گے
چاک در چاک آستیں ہے یہاں
میں نے کاٹا تھا دل کو آرے سے
زخم سینے کا زہر گیں ہے یہاں
شہرِ حُسن و جمال شے کیا ہے
مجھ سے بڑھ کر کوئی حسیں ہے یہاں؟
میری آنکھوں میں رت جگے ہیں مگر
میرے خوابوں میں تُو مکیں ہے یہاں
وه ہے پردیس میں کہیں بیتاب
اور وشمہ بہت حزیں ہے یہاں