میں نے یہ محسوس کیا ہے آپ جَدائی چاہتے ہیں
ترکِ بزمِ اَلفت سے اب وہ تنہائی چاہتے ہیں
دل کی حد میں رہتے رہتے دِل سےخائف ہونے لگے
دِل کی حدوں سے باہر رہ کے دِل کی رہائی چاہتے ہیں
کیا جانیں تنخواہ میں کیوں خرچے پورے نہ ہو پائیں
مہنگائی اتنی ہے کہ سب اَوپر کی کمائی چاہتے ہیں
اپنا مقصد چاہتے ہیں لیکن سب سے یہ کہتے ہیں
بندہ پرور ہم تو بس لوگوں کی بھلائی چاہتے ہیں
عظمٰی مجھ سے کہتے ہیں اِک بار کہو تَم میری ہو
گویا کہ اس بار وہ میری جگ ہنسائی چاہتے ہیں