ارمانوں کو محبت کی دوری میں پرو کے لکھتا ہوں
میں وہ شاعر ہوں جو ہمیشہ رو کے لکھتا ہوں
دل کے ورکوں پے جو ہیں غموں کے کالے داغ
آنسوئوں کے پانی سے میں دھو کے لکھتا ہوں
زندگی کے کھیتوں میں دل فریبی کی خاطر
لفظوں کو سوچ کی مٹی میں بو کے لکھتا ہوں
وہ تو آج بھی مرے نام سے نفرت کرتے ہیں
میں آج بھی آس سنگ دل کا ہو کے لکھتا ہوں
بے تاب زندگی سکون تو آتا ہی نہیں
آس پے بھی میں قرار دل کا کھو کے لکھتا ہوں
جب بھی میں نے تری یاد میں لکھا ہے کچھ
نظروں سے غمگین سیاہی چو کے لکھتا ہوں
اپنوں کی مہربانی ہے مفلس ، بے بس حال مرا
میں اشکوں سے اپنا دامن بھگو کے لکھتا ہوں
نہال لکھتے ہیں لوگ رات کے خواب جاگ کے صبح
میں جاگتے خواب سارے رات کو سو کے لکھتا ہوں
میں وہ شاعر ہوں جو ہمیشہ رو کے لکھتا ہوں