میں کیسے عید مناؤ کہ میں پردیس میں ہوں
کوئ بھی گیت گاؤ کہ میں پردیس میں ہوں
اپنے گاؤں میں ہوتا تو خوش بھی ہو جاتا میں
اب کیسے خود کر ہنساؤ کہ میں پردیس میں ہوں
دل تو لگتا تب جب ماں کے پاس بیٹھا ہوتا گھر
اب کہاں دل کر لگاؤ کہ میں پردیس میں ہوں
کسی اپنے کو سنا کر سکوں مل جاتا مجھے
کسےاب حال دل سناؤ کہ میں پردیس میں ہوں
شائد اسی بہانے تمھیں میری یاد آ جائے یاروں
کوئ پھول آنگن میں کھلاؤ کی میں پردیس میں ہوں