میں بھی تری نظر کے نظاروں کے پاس ہوں
میں چاند ہوں میں اپنے ستاروں کے پاس ہوں
آئے ہو مجھ کو ڈھونڈنے گلشن میں کس لئے
میں پھول ہوں میں اپنے ہی خاروں کے پاس ہوں
جھلسا ہوا وجود ہوں موسم کے درمیاں
جب سے تری نظر کے شراروں کے پاس ہوں
جب سے تری وفا کا زمانہ ملا مجھے
میں ایک ہو کے اب تو ہزاروں کے پاس ہوں
دنیا کی ساری رونقِ چاہت کو چھوڑ کر
اب دیکھ لو کہ درد کے ماروں کے پاس ہوں
اس کی جفا کے وشمہ سمندر میں ڈوب کر
خوش بخت ہوں کہ پھر بھی کناروں کے پاس ہوں