اس زندگی کی راہ میں کوئی دعا کرے
میری وفا کا وہ بھی کبھی حق ادا کرے
قربان جاؤں آج بھی تیرے نصیب پر
جور و جفا ہی میرا مقدر سدا کرے
کھیلا ہے کھیل اس نے جو میری وفاؤں سے
میں چاہتی ہوں اس سے بھی کوئی جفا کرے
جس نے مرے خیال کو سوچا نہ کچھ کہا
پھر اپنی زندگی سے وہ کیسے گلہ کرے
جس زندگی میں ، میں بھی ہوں قربان آپ پر
اس زندگی کی سیج پہ مجھ سے ملا کرے
جو چاہتا ہے تیرگی چھٹ جائے رات کی
وہ صورتِ چراغ ہی نکلے ، جلا کرے
جس حال میں وجود ہے بکھرا ہوا یہاں
اس حال میں ہی آ کے وہ مل لے ، خدا کرے
جب جانتا ہے روٹھی ہوں اس کی خطاؤں سے
میں مان جاؤں وہ بھی تو کوشش ذرا کرے
جس شخص کے لئے یہاں آنکھیں بچھائی ہیں
وہ وشمہ میرے جال میں ہر دم رہا کرے