میں چھوڑ کے دنیا کو اسے آئی تھی اپنانے
کیوں روٹھا ہے مجھ سے وہ اس بار خدا جانے
میں عمر کی سرحد سے آگے ہوں نکل آئی
اب میرے مقدر میں نہیں ہیں وہ پری خانے
پیتی تو نہیں ہوں میں تجھے پھر بھی یہ بتلا دوں
یہ آج بھی بھاتے ہیں تری آنکھ کے میخانے
شب پچھلے پہر جب میں جلتی ہوں دیا بن کر
آ جاتے ہیں چپکے سے تری یاد کے پروانے
مجھ سے تو دغا کر کے ہر دل سے مٹا ڈالا
مشہور ہیں دنیا میں ترے عشق کے افسانے
اس میری زمیں پہ اب یہی درد کہانی ہے
کچھ قصے ہیں ماضی کے ، کچھ لوگ بھی بیگانے
اک روز تو لوٹیں گے وشمہ تری گلیوں میں
آئیں گے قسم سے ہم ترے پیار کو لے جانے