میں کئی برسوں سے تیری جستجو کرتی رہی
Poet: ارم زہرا By: Qaiser, Karachiمیں کئی برسوں سے تیری جستجو کرتی رہی
اس سفر میں آرزوؤں کا لہو کرتی رہی
کیا خبر تجھ کو گزاری کیسے میں نے شام غم
آنسوؤں کا پانی لے کر میں وضو کرتی رہی
جب تری یادوں نے مجھ کو نیم پاگل کر دیا
میں تری تصویر سے ہی گفتگو کرتی رہی
کس طرح اپنی تمناؤں کا میں کرتی شمار
بس تجھے پانے کی ہر دم آرزو کرتی رہی
دل کے دروازے پہ جب بھی یاد کی دستک ہوئی
میں تصور میں جگر اپنا رفو کرتی رہی
دل کی دھڑکن کہہ رہی ہے تو اچانک آئے گا
خود کو دن بھر آئینے کے روبرو کرتی رہی
سوچنا بھی مت کبھی تجھ کو بھلا دے گی ارمؔ
وصل کی خواہش ہر اک لمحہ نمو کرتی رہی
More Love / Romantic Poetry






