میرے پیار میں کوئی کھو جائے تو میں کیا کروں
بیمار کا حال اگر بگڑتا ہی جائے تو میں کیا کروں
میں نے اپنے دل کی کھڑکیاں کھول دیں اُسکی خاطر
وہ اگر راستے ہی میں کھو جائے، تو میں کیا کروں
اُسکی راہوں میں گلاب کی پتیاں بکھیر دیں میں نے
وہ اپنے پاؤں میں سب مسل دے، تو میں کیا کروں
مانا کہ خوبصورت ہے وہ، تبھی اٹھلاتا پھرتا ہے
مان ہے اگر اُسکو اپنی جوانی پہ، تو میں کیا کروں
میرے بازؤوں میں وہ جب بھی آیا، مچل کے رہ گیا
دل کے تار دل سے ملا گیا وہ، تو اب میں کیا کروں
جاوید جس کو چاہا، وہ مل گیا تجھے، پھر کیا غم
چرچا ہوا تیرے پیار کا اگر، تو پھر میں کیا کروں