میں کیسے بھول جاؤں تیری ہر ادا نرالی
رک جائینگی یہ سانسیں نظریں اگر ہٹالی
آنکھوں میں بسنے والے کہیں تم چلے نہ جانا
جو کئے تھے قول تو نے انہیں دم تلک نبھانا
میرے دل کا آشیانہ کہیں رہ نہ جائے خالی
رک جائینگی یہ سانسیں نظریں اگر ہٹالی
تیرے ہاتھوں کی یہ مہندی میرے نام کی نہیں ہے
بن تیرے زندگانی کسی کام کی نہیں ہے
لوگوں نے میری میت تیرے نام پہ اٹھالی
رک جائینگی یہ سانسیں نظریں اگر ہٹالی
میری دھڑکنوں کا جھولا اب جھولتا نہیں ہے
تیرا چاند سا وہ مکھڑا مجھے بھولتا نہیں ہے
ہے دعا رہے سلامت تیرے لبوں کی لالی
رک جائینگی یہ سانسیں نظریں اگر ہٹالی